Nida Ansari

Add To collaction

پھر حریف بہار ہو بیٹھے

پھر حریف بہار ہو بیٹھے
جانے کس کس کو آج رو بیٹھے

تھی مگر اتنی رائیگاں بھی نہ تھی
آج کچھ زندگی سے کھو بیٹھے

تیرے در تک پہنچ کے لوٹ آئے
عشق کی آبرو ڈبو بیٹھے

ساری دنیا سے دور ہو جائے
جو ذرا تیرے پاس ہو بیٹھے

نہ گئی تیری بے رخی نہ گئی
ہم تری آرزو بھی کھو بیٹھے

فیضؔ ہوتا رہے جو ہونا ہے
شعر لکھتے رہا کرو بیٹھے

   3
0 Comments